8.00 - 18.00 ادارہ کے اوقات کار: پیر سے ہفتہ

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

03 Mar, 2019
admin
دیگر تعلیمات

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

جلیل القدر صحابی، خلیفہ اول، یار غار۔ آپ کا نام عبداللہ کنیت ابو بکر اور لقب صدیق تھا۔ آپ کے والد کا نام عثمان اور کنیت ابو قحافہ تھی۔ والدہ کا نام سلمیٰ اور کنیت ام الخیر تھی۔ آپ قریش قبیلہ کی ایک شاخ تمیم سے تعلق رکھتے تھے۔ عہد جہالت میں حضرت ابو بکر صدیق کا نام عبدالکعبہ تھا جسے آنحضور ﷺ نے تبدیل کر کے عبداللہ رکھ دیا تھا۔

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا مرتبہ صحابہ کرام میں بہت بلند ہے کیونکہ آپ ہجرت مدینہ کے وقت رسول خدا ﷺ کے ساتھ رہے اس لئے آپ کو یار غار بھی کہا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں آپ حضور اکرمﷺ کے خسر بھی تھے۔ کیونکہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کی صاحبزادی تھیں جب حضور اکرم ﷺ نے اپنی نبوت کا اعلان فرمایا تو مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ایمان لائے۔آٹھ ہجری میں فتح مکہ کے موقع پر آنحضرت ﷺ شہر میں داخل ہوئے تو آپ کے ساتھ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی قصواء نامی اونٹنی پر سوار تھے۔ حضور ﷺ نے 9ہجری میں آپ کو امیر حج مقرر کیا۔ رسول خدا ﷺ کے وصال کے بعد امت مسلمہ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپنا خلیفہ منتخب کیا۔ آپ نے اپنے خطبہ میں فرمایا:

’’اے لوگو! میں تمہارا حاکم تو بنایا گیا ہوں لیکن تم سے بہتر نہیں ہوں۔ اگر میں نیک کام کروں تو اس میں میری مدد کرو اور اگر برا کام کروں تو مجھے ٹوکو، صدق امانت ہےاور کذب خیانت۔ تمہارا کمزور شخص میرے نزدیک طاقتور ہے۔ جب تک اس کا حق نہ دلا دوں۔ تمہارا طاقتور شخص میرے نزدیک کمزور ہے جب تک جو حق اس کے ذمہ ہے، وہ اس سے نہ لے لوں۔‘‘

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت 632ء سے 634ءتک جاری رہی۔ آپ کے دور خلافت میں درج ذیل واقعات پیش آئے۔

1:       آپ نے مرتدین کے خلاف لشکر کشی کر کے فتنہ ارتداد کا خاتمہ کر دیا۔

2:       آپ نے منکرین زکوٰۃ کی سرکوبی کی۔

3:       آپ نے لشکر کشی کر کے مدعیان نبوت کا خاتمہ کر دیا۔

4:       آپ کے زمانہ خلافت میں مسلمانوں نے عراق پر حملہ کر کے کئی ایرانی سالاروں کو شکست دی اور کئی مقامات مثلاً حیرہ، انبار اور فرض پر قبضہ کر لیا۔

5:       اسلامی لشکر نے شام پر حملہ کر کے اجنادین کی جنگ میں فتح حاصل کی۔

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے 23 اگست 634ء (22جمادی الآخر 13 ہجری) کو وفات پائی۔ آپ کی نماز جنازہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پڑھائی۔ آپ کو حضور اکرم ﷺ کے پہلو میں بائیں جانب دفن کیا گیا۔ حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ نے کل چار نکاح کئے۔ آپ کی ازواج کے نام قتیلہ بنت عبدالعزیٰ، ام رومان بنت عامر بن عمیرہ ، اسماء بنت عمیس اور حبیب بنت خارجہ تھے۔ آپ کی اولاد تین بیٹوں اور تین بیٹیوں پر مشتمل تھی۔ بیٹوں کے نام عبدالرحمان، عبداللہ، محمد تھے جبکہ تین بیٹیاں اسماء، عائشہ اور کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین تھیں۔

 

جانشین رسول ﷺ، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

کا ایک یادگار خطبہ

منصب خلافت سنبھالنے کے بعد فرمایا:

’’لوگو! میں تمہارا امیر بنایا گیا ہوں حالانکہ میں تم میں سب سے بہتر انسان نہیں ہوں اگر میں ٹھیک راہ پر چلوں تو میری اطاعت کرنا اگر کج روی اختیار کروں تو مجھے سیدھا کر دینا۔‘‘

’’سچائی امانت ہے اور جھوٹ خیانت ، تمہارا ضعیف فرد بھی میرے نزدیک اس وقت تک قوی ہے جب تک اس کا حق نہ دلوا دیں اور تمہارا قوی شخص بھی میرے نزدیک اس وقت تک ضعیف ہے جب تک دوسروں کا حق اس سے واپس نہ لے لوں۔‘‘

’’یاد رکھو! جو قوم جہاد فی سبیل اللہ کو ترک کر دیتی ہے۔ اسے خدارسوا کر دیتا ہے۔ اور جس قوم میں بدکاری پھیلتی ہے اس کو خدا مصائب میں مبتلا کر دیتا ہے۔ سنو! اگر میں خدا اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کروں تو تم بھی میری اطاعت کرنا اور اگر میں خدا اور اس کے رسول ﷺ کی نا فرمانی کروں تو تم پر بھی میری اطاعت لازم نہیں۔‘‘

 

لشکر اسامہ کر وانہ کرتے وقت فرمایا:

’’دیکھو خیانتنہ کرنا۔ مال غنیمت میں غبن نہ کرنا، بے وفائی و عہد شکنی سے باز رہنا، مثلہ نہ کرنا، عورتوں، بچوں، بوڑھوں کو قتل نہ کرنا، ہرے بھرے اور پھل دار درختوں کو نہ کاٹنا، کھانے کے علاوہ بے کار کسی جانور کو ذبح نہ کرنا۔‘‘

خاندان:

آپ کا پہلا نام عبدالکعبہ تھا۔ آنحضرت ﷺ نے تبدیل کر کے عبداللہ رکھ دیا کنیت ابو بکر تھی۔ والد کا نام عثمان اور کنیت ابو قحافہ تھی۔ حضرت ابو بکر قریش کے قبیلہ بنی تیم کے چشم و چراغ تھے۔ آپ کا خاندان عرب میں اعلیٰ وجاہت کا حامل تھا۔ نسبی شرافت میں بنی تیم کے افراد کسی سے کم نہ تھے۔ آپ کا شمار اشراف قریش میں ہوتا تھا۔ ایک جد امجد مرہ بنکعب بن لوی القرشی پر پہنچ کر آپ کا سلسلہ نسب آنحضرتﷺ سے جا ملتا ہے۔

شجرہ نسب:

عبداللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد تیم بن مرہ بن کعب بن لوی القرشی

پیدائش:

آپ کی پیدائش سنہ 574ء میں واقعہ فیل سے تین سال بعد ہوئی۔ حضرت ابو بکر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ کے خاندان کی چار نسلیں اسلام سے مشرف ہوئیں۔ والد، والدہ، خود، اولاد، پوتے، نواسے سب نے آنحضرت ﷺ کے دست اقدس پر اسلام قبول کیا۔

مؤرخین نے ابتدا میں اسلام قبول کرنے والوں کی تقسیم کی ہے۔ بچوں میں سب سے پہلے حضرت علی، غلاموںمیں حضرت زید ، عورتوں میں حضرت خدیجہ اور عام جوانوں میں حضرت ابو بکر صدیق سب سے پہلے اسلام لائے۔

ایک موقع پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’جب میں نے علی کو اسلام پیش کیا تو انہوں نے فرمایا میں اپنے والد سے پوچھ کر بتاؤں گا۔ انہوں نے ابو طالب سے پوچھا تو ابو طالب نے کہا میں نہ تو اسے روکتا ہوں اور نہ اسے قبول کرنے کا کہتا ہوں۔ چنانچہ اگلے روز حضرت علی نے آنحضرت ﷺ کا کلمہ پڑھ لیا۔ ‘‘ (الحدیث)

 

حضرت ابو بکر صدیقرضی اللہ عنہ کی شان میں 

نازل ہونے والی قرآنی آیات

ز        ’’وہ شخص جو صدق یعنی قرآن اور دین حق لے کر تشریف لائے ( ابو بکر صدیق نے) اس کی تصدیق کی۔‘‘

ز        ’’عنقریب دور رکھا جائے گا اس شخص (یعنی ابو بکر صدیق) کو جو اپنے مال کو تزکیہ کے لئے ادا کرتے تھے۔اور اس کا منشا یہ نہیں تھا کہ کوئی اس کی ان نعمتوں کا بدلہ دے  بلکہ اس کا منشاء اور عقیدہ اپنے رب اعلیٰ کی رضا مندی اور خوشنودی حاصل کرنی ہے اور قریب ہی وہ رب اپنی رضا مندی کا اظہار کرے گا۔‘‘

ز        ’’جبکہ نکال دیا تھا کافروں نے ۔۔۔۔۔ (یعنی حضرت محمد ﷺ اور ابو بکر صدیق ) کو جبکہ وہ دونوں حضرات غار میں تھے اور جبکہ اس نے اپنے ساتھی (یعنی ابو بکر صدیق کو کہا تھا لا تحزن یعنی فکر مت کر بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘

ز        ’’البتہ سن لی اللہ تعالیٰ نے بات ان لوگوں کی جنہوں نے کہا تھا، اللہ فقیر اور محتاج ہے اور ہم مالدار ہیں۔‘‘

 

 

 

 

 آنحضرت ﷺ کی احادیث

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں

ز        ’’حضرت عمرو بن العاص سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کو ذات السلاسل نامی سریہ میں بھیجا تھا تو وہ عمرو بن العاص فرماتے ہیں کہ میں حضرت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کیا کہ لوگوں میں کون شخص آپ ﷺ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عائشہ صدیقہ میرے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ اس کے بعد اس نے دوبارہ سوال کیا کہ مردوںمیں سب سے زیادہ پسندیدہ کون ہے۔ جواب دیا اس کے والد ماجد یعنی ابوبکر ہیں۔ اس کے بعد کون؟ جواب دیا عمر بن خطاب ہے۔ اسی طرح کئی لوگوں کو شمار کیا۔ ‘‘

ز        ’’حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے کپڑے کو نخوت کرتا ہوا لٹکاتاہے قیامت کے دن اللہ اس کی طرف نظر نہیں کرے گا۔ یہ سن کر حضرت ابو بکر صدیق فرمانے لگے کہ میرے کپڑے کا ایک حصہ بھی نیچے لٹکا رہتا ہے لیکن میں اس کے ذریعہ لوگوں سے معاہدہ کر لیتا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ آپ (یعنی ابو بکر)تو اس کو تکبر کے لئے نہیں کرتے۔‘‘

ز        ’’حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کے سامنے ارشاد فرمایا کہ آج تم میں سے کس نے روزے کی حالت میں مزاح کیا؟ ابو بکر نے فرمایا کہ میں نے۔ اس کے بعد حضور ﷺنے پوچھا تم میں سے آج کون جنازہ کے پیچھے چلا؟ حضرت ابو بکر

 


اسی بارے میں:


انوار مدینہ کاایک اور اعزاز

19 Dec, 2013

یہ امر خوشی کا باعث ہے کہ جامعہ انوار مدینہ شعبہ خواتین میں درجہ عالیہ کی تین طالبات کو ان کی اچھی تعلیمی کارکردگی پرحکومت پنجاب کی طرف سے لیپ ٹاپ دئیے گئے۔

مزید پڑھیں۔۔۔

بزم انوار مدینہ

29 Nov, 2013

مہتمم اعلٰی جامعہ انوار مدینہ جناب صوفی محمد شوکت علی قادری دامت برکاتہم العالیہ کی سرپرستی میں طلباء کیلئے بزم انوار مدینہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔

مزید پڑھیں۔۔۔

سیرت النبیﷺ کورس یکم رمضان سے

27 Jul, 2011

بلا معاوضہ سیرت النبیﷺ کورس کا آغاز یکم رمضان المبارک سے بعد نماز فجر، مرکز جامعہ انوار مدینہ میں ہو رہا ہے

مزید پڑھیں۔۔۔