8.00 - 18.00 ادارہ کے اوقات کار: پیر سے ہفتہ

قربانی کےفضائل و مسائل

14 Nov, 2010
علامہ لیاقت رضوی
دیگر بیانات

قربانی کےفضائل و مسائل

فضائل قربانی

یہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ تمام اسلامی تعلیمات و احکامات کا سر چشمہ فیض اور انسان کی جسمانی، مالی، روحانی اصلاح و فلاح کا مآخذ جمیع علوم السامیہ و عربیہ کا مرجع و مرکز مسلمانوں کی ترقی و تمدن کا راز سر بستہ عالم کی تاریکی و جہالت کو فنا کر دینے والا آفتاب درخشاں، نوع انسان کو سعادت ابدی اور نجات سرمدی کی منزل مقصود تک پہنچانے والا خدائے پاک کا کلام پاک قرآن مجید اور اس کے محبوب خاص، نبی مکرم ، شفیع معظم حضور احمد مجتبٰی محمد مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ذات والا صفات ہی ہے۔

خدا وند قدوس حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کے واقعہ قربانی کو اپنے کلام پاک میں اس انداز سے بیان فرمایا ہے۔

ترجمہ : الٰہی مجھے لائق اولاد دے۔ تو ہم نے اسے خوشخبری سنائی ایک عقلمند لڑکے کی ۔ پھر جب وہ اس کے ساتھ کام کے قابل ہو گیا تو۔ کہا۔ اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا۔ میں تجھے ذبح کرتا ہوں۔ اب تو دیکھ تیری کیا رائے ہے۔ کہا اے میرے باپ کیجئے جس بات کا آپ کو حکم ہوتا ہے۔ خدا نے چاہا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابر پائیں گے۔ تو جب ان دونوں نے ہمارے حکم پر گردن رکھی اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ ۔ اور ہم نے اسے ندا فرمائی کہ اے ابراہیم بے شک تو نے خواب سچ کر دکھایا۔ ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکیوں کا۔ بے شک یہ روشن جانچ تھی اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے کر اسے بچا لیا۔ اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی۔ سلام ہو ابراہیم پر۔ ، کنزالایمان) القرآن پارہ 23، رکوع 8 ، سورہءصفٰت)

مذکورہ بالا آیات مقدسہ کی تشریح و تفسیر کرتے ہوئے صدر الافاضل، فخر الاماثل حضرت علامہ سید نعیم الدین صاحب مراد آبادی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام بحکم الٰہی سرزمین شام میں ارض مقدسہ کے مقام پر پہنچے تو آپ نے اپنے رب سے دعا کی۔ یعنی تیرے لئے ذبح کا انتظام کر رہا ہوں۔ اور انبیاءعلیہم السلام کی خواب حق ہوتی ہے۔ اور انکے افعال بحکم الٰہی ہوا کرتے ہیں۔ یہ آپ نے اس لئے کہا کہ فرزند کو ذبح سے وحشت نہ ہو اور اطاعت امر الٰہی کیلئے برغبت تیار ہوں۔ چنانچہ اس فرزند ارجمند نے رضائے الٰہی پر فدا ہونے کا کمال شوق سے اظہار کیا۔ یہ واقعہ منٰی میں واقع ہوا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرزند کے گلے پر چھری چلائی۔ قدرت الٰہی کہ چھری نے کچھ بھی کام نہ کیا۔ اطاعت و فرمانبرداری کمال کو پہنچادی۔ فرزند کو ذبح کے لئے بے دریغ پیش کر دیا۔ بس اب اتنا کافی ہے۔ اس میں اختلاف ہے کہ یہ فرزند حضرت اسمٰعیل ہیں یا حضرت اسحٰق علیہما السلام لیکن دلائل کی قوت یہی بتاتی ہے کہ ذبیح حضرت اسمٰعیل ہی ہیں۔ ( علیہ السلام ) اور فدیہ میں جنت سے بکری بھیجی گئی تھی۔

اب احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ قربانیاں کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا یہ تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ صحابہ نے عرض کیا۔ یارسول اللہ! اس سے ہم کو ثواب ملے گا۔ فرمایا ہر بال کے بدلے ایک نیکی ہے۔ ( احمد، ابن ماجہ )

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ قربانی کے ایام میں ابن آدم کا کوئی عمل خدائے تعالٰی کے نزدیک خون بہانے ( یعنی قربانی کرنے ) سے زیادہ پیارا نہیں ۔ اور جانور قیامت کے دن اہنے سینگوں ، بالوں ، کھروں کے ساتھ آئے گا۔ اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدائے تعالٰی کے نزدیک مقام مقبول میں پہنچ جاتا ہے۔ ( ترمذی، ابن ماجہ )

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا کہ آقائے کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب ہر گز نہ آئے۔ ( ابن ماجہ )

ذبح کے شرعی احکام

:ذبح میں ان چار رگوں کا کٹنا ضروری ہے
نرخرا (جس سے سانس آتی جاتی ہے ) -1
2۔ مری (جس سے کھانا پانی پیٹ میں جاتا ہے۔)
دونوں شہہ رگیں (جن میں خون پھرتا ہے اور جو نرخرے اور مری کے دائیں بائیں ہوتی ہیں) 3،4 ۔
نوٹ: اگر ان میں سے تین رگیں (نرخرا مری اور ایک شہہ رگ) بھی کٹ جائیں تو ذبیحہ حلال ہوجائے گا۔

ذبح کی شرائط:

۱۔ ذبح کرنے والے کا مسلمان ہونا۔
۲۔ ذابح کا عاقل ہونا
-۳ ۔ذابح کا باہوش ہونا
-۴۔ذبح کے وقت اللہ تعالی کا نام لینا
۵۔ اللہ تعالی کے نام کے ساتھ کسی اور کا نام نہ لینا
۶۔ بسم اللہ واللہ اکبر کہنے کے معاً ذبح کرنا
-۷۔ذبح کے وقت جانور میں کچھ نہ کچھ یقینی حیات کا رہنا
نوٹ: اگر مذکورہ شرائط میں سے کوئی شرط پوری نہ ہو یا خلاف ہوجائے تو پھر ذبیحہ حلال نہیں (مردار ہوجائے گا ) ذبح کرنے والے کا مرد یا بالغ ہونا شرط نہیں بلکہ عورت نابالغ بے ختنہ گونگے غسل کی حاجت والے ان سب کے ہاتھ کا ذبیحہ درست ہے (بشرطیکہ یہ سب مسلمان عاقل و باہوش ہوں اور اللہ کا نام کہہ کے ذبح کریں )

ذبح کی سنتیں:

1) ذبح سے پہلے چھری کو اچھی طرح تیز کرلینا۔
2) ذبح سے پہلے جانور کو پانی پلانا۔
3) ذبح کے وقت جانور کا سر جنوب اور منہ قبلہ کی طرف ہونا۔
4) ذابح کا باطہارتہونا۔
5) ذابح کا قبلہ رخ رہنا۔
6) دائیں ہاتھ سے ذبح کرنا۔
7) ذبح کرنے (یعنی گلے پر چھری پھیرنے میں) تیزی اور جلدی کرنا۔
8) بسم اللہِ واللہ اکبر میں بسم اللہِ کی ہ کی زیر کو واضح انداز میں کہنا۔
9)جانور کو نرمی سے بائیں پہلو پر لٹانا۔

ذبح کرنے کا طریقہ:

جانور ذبح کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے جانور کو پانی پلاکر بائیں پہلو پر لٹائیں (اس طرح کہ سر جنوب اور منہ قبلہ کی طرف رہے) یا اسی ترتیب سے ہاتھ میں پکڑیں پھر دائیں ہاتھ میں تیز چھری لے کر بسم اللہ واللہ اکبر کہہ کر قوت و تیزی کے ساتھ گلے پر گانٹھی سے نیچے چھری چلائیں اس انداز پر کہ چاروں رگیں کٹ جائیں لیکن سر جدا نہ ہو۔ (کاٹنا ختم ہوتے ہی جانور کو چھوڑ دیں)۔

ذبح کے مکروہات یہ ہیں :
1) جانور کو لٹاکر اس کے روبرو چھری تیز کرنا-
2) چھری کا اس قدر کند رہنا کہ ذابح کو زور لگانا پڑے-
3) گردن کی جانب سے ذبح کرنا-
4) ذبح میں اتنا کاٹنا کہ سر علیحدہ ہوجائے یا حرام مغز یعنی (گلے کی ہڈی کے گودے) تک چھری پہنچ جائے-
5) ذبیحہ کے ٹھنڈا ہونے سے قبل اس کی کھال اتارنا یا سر جدا کرنا-
6) جانور کا پاؤ ں پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے مذبح (مقام ذبح) تک لانا-
7) ایک جانور کو دوسرے جانور کے روبرو ذبح کرنا-
8) رات کے وقت ذبح کرنا-
9) قریب میں جننے والی حاملہ کا ذبح کرنا-
10) مسنونات ذبح کے خلاف کرنا۔


اسی بارے میں:


تعارف حضرت علی ھجویری معروف داتا گنج بخش لاھوریؒ

15 Sep, 2022

امام الاولیا سلطان الاصفیا شیخ علی ھجویری معروف داتا گنج بخش لاھوریؒ اس قدسی گروہ کے سرخیل ہیں۔

مزید پڑھیں۔۔۔

رمضان کی عبادات کا تسلسل جاری رکھیں، الحاج صوفی شوکت علی قادری

10 May, 2022

اپنی عبادات کو صرف رمضان کے مہینہ تک محدود نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے گزرنے کے بعد اس کے تسلسل کو جاری رکھنا ہے۔ مزہ توتب ہے کہ بندہ رمضان کے بعد بھی ان عبادات کو قائم رکھے اور استقامت اختیار کرے۔

مزید پڑھیں۔۔۔

ماہ شعبان میں روزے کی فضیلت

14 Mar, 2022

حضور خاتم النبین ﷺ ماہ شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے

مزید پڑھیں۔۔۔